Zakat

 Zakat کی تفصیل

زکوٰۃ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے، جو مستحق افراد کی مالی مدد اور سماجی انصاف کے قیام کے لیے فرض کی گئی ہے۔ یہ صاحب نصاب مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ اپنی جمع شدہ دولت، سونا، چاندی، تجارتی سامان اور دیگر مال پر مقررہ شرح کے مطابق زکوٰۃ ادا کریں۔ زکوٰۃ کی ادائیگی کے ذریعے دولت کی منصفانہ تقسیم ہوتی ہے اور ضرورت مندوں کی مدد کی جاتی ہے، جس سے معاشرتی استحکام اور بھائی چارہ فروغ پاتا ہے۔

زکوٰۃ کی تفصیل

1. زکوٰۃ کا مفہوم
زکوٰۃ عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے لغوی معنی "پاکیزگی، بڑھوتری اور برکت" کے ہیں۔ شریعت میں زکوٰۃ اس مخصوص مالی عبادت کو کہتے ہیں جو ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر فرض ہے اور اسے مخصوص مستحقین میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

2. زکوٰۃ کی فرضیت
زکوٰۃ کی فرضیت کا حکم قرآن و حدیث میں واضح طور پر موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں متعدد مقامات پر زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم دیا ہے:

"اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔" (البقرہ: 43)

نبی کریم ﷺ نے بھی زکوٰۃ کی اہمیت پر زور دیا اور اسے اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں شمار کیا۔

3. زکوٰۃ کے فوائد

  • مال کی پاکیزگی اور برکت
  • معاشرتی ناہمواری کا خاتمہ
  • محتاجوں اور ضرورت مندوں کی مدد
  • دولت کی منصفانہ تقسیم
  • اللہ کی رضا اور آخرت میں اجر

4. زکوٰۃ کے نصاب
زکوٰۃ ان لوگوں پر فرض ہے جن کے پاس اتنا مال ہو جو شرعی نصاب کو پہنچ جائے اور اس پر ایک سال گزر چکا ہو۔ مختلف اقسام کے اموال پر نصاب درج ذیل ہے:

  • سونا: 7.5 تولے (87.48 گرام)
  • چاندی: 52.5 تولے (612.36 گرام)
  • نقدی اور مالِ تجارت: سونے یا چاندی کے نصاب کے برابر
  • مویشی: مخصوص تعداد سے زیادہ ہونے پر
  • زرعی پیداوار: 10% بارانی زمین پر، 5% آبپاشی والی زمین پر

5. زکوٰۃ کی شرح
عام طور پر زکوٰۃ کی شرح 2.5% ہے، جو نقدی، سونا، چاندی، اور تجارتی مال پر لاگو ہوتی ہے۔

6. زکوٰۃ کے مستحقین
قرآن میں آٹھ قسم کے مستحقین کا ذکر کیا گیا ہے (التوبہ: 60):

  1. فقیر (وہ جو بنیادی ضروریات پوری نہ کر سکے)
  2. مسکین (وہ جو انتہائی تنگدستی میں ہو)
  3. عاملینِ زکوٰۃ (زکوٰۃ کی تقسیم پر مامور افراد)
  4. مؤلفۃ القلوب (نئے مسلمان یا وہ جن کی دلجوئی مقصود ہو)
  5. غلاموں کی آزادی کے لیے
  6. قرض دار جو قرض ادا نہ کر سکیں
  7. اللہ کے راستے میں
  8. مسافر جو راہ میں تنگ دست ہو جائے

7. زکوٰۃ ادا نہ کرنے کے نقصانات
جو لوگ زکوٰۃ ادا نہیں کرتے، ان کے مال میں بے برکتی آتی ہے اور آخرت میں سخت عذاب کی وعید ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"جس شخص کو اللہ نے مال عطا کیا اور اس نے اس کی زکوٰۃ ادا نہیں کی، قیامت کے دن وہ مال ایک زہریلے سانپ کی شکل اختیار کر لے گا جو اس کے گلے میں لپٹ جائے گا۔" (بخاری)

8. زکوٰۃ کی ادائیگی کا طریقہ
زکوٰۃ کی ادائیگی کرتے وقت درج ذیل نکات کا خیال رکھنا ضروری ہے:

  • نیت خالص اللہ کی رضا کے لیے ہو
  • مستحقین تک خود یا کسی معتبر ادارے کے ذریعے پہنچائی جائے
  • زکوٰۃ کی رقم یا چیز مکمل طور پر حوالے کی جائے

نتیجہ
زکوٰۃ ایک مقدس مالی عبادت اور سماجی فلاح کا ذریعہ ہے۔ اس کی ادائیگی سے دولت میں برکت ہوتی ہے، غربت کم ہوتی ہے اور معاشرہ خوشحالی کی طرف بڑھتا ہے۔ ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر لازم ہے کہ وہ زکوٰۃ کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کرے تاکہ دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرے۔


Comments

Popular posts from this blog

Cartoon

Camel

Qaid-e-Azam