Shabe barat

 شبِ برات کی فضیلت اور اس کی برکات

شبِ برات اسلامی تقویم میں ایک انتہائی مقدس اور بابرکت رات سمجھی جاتی ہے، جو شعبان کی پندرہویں رات کو آتی ہے۔ یہ رات اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں اور مغفرت کی رات ہے، جس میں بندوں کے نامۂ اعمال پیش کیے جاتے ہیں، سال بھر کے فیصلے مقدر کیے جاتے ہیں اور اللہ کی بے شمار برکتیں نازل ہوتی ہیں۔

احادیث مبارکہ میں اس رات کی فضیلت کے متعلق کئی ارشادات ملتے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک رات رسول اللہﷺ نے طویل عبادت کی، تو انہوں نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ! اس رات میں اتنی عبادت کیوں فرما رہے ہیں؟ تو آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ وہ رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ بنو کلب کے قبیلے کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے۔‘‘ (ترمذی)۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس رات میں بے شمار گناہگاروں کو بخش دیتا ہے اور ان پر اپنی رحمت نازل فرماتا ہے۔

اس رات کو ’’لیلۃ البراءۃ‘‘ یعنی بخشش کی رات بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف فرماتا ہے اور انہیں جہنم سے نجات عطا کرتا ہے۔ بعض روایات میں ذکر ہے کہ اس رات میں انسانوں کی تقدیریں لکھی جاتی ہیں، یعنی جو کچھ آئندہ سال میں ہونا ہے، اس کا فیصلہ فرشتوں کے سپرد کر دیا جاتا ہے۔ سورہ الدخان میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: "فیھا یفرق کل امر حکیم" (اس رات میں ہر حکمت والے کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے)۔ مفسرین نے اس سے شبِ برات مراد لی ہے اور کہا ہے کہ اس رات میں زندگی، موت، رزق اور دیگر معاملات کے فیصلے ہوتے ہیں۔

شبِ برات میں عبادت کرنے کی بہت تاکید کی گئی ہے۔ اس رات میں نوافل ادا کرنا، قرآن پاک کی تلاوت کرنا، توبہ و استغفار کرنا، درود شریف پڑھنا، اور اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنا نہایت افضل عمل ہے۔ حدیث مبارکہ میں آیا ہے کہ جو شخص اس رات کو عبادت میں گزارتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے بے شمار برکتوں سے نوازتا ہے۔

اس رات کو قبرستان جانا اور مرحومین کے لیے دعا کرنا بھی مستحب ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریمﷺ اس رات جنت البقیع (مدینہ کے قبرستان) تشریف لے گئے اور وہاں موجود مرحومین کے لیے دعا کی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اپنے پیاروں کے لیے مغفرت طلب کرنا ایک نیک عمل ہے اور اس رات میں خاص طور پر اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔

شبِ برات میں روزہ رکھنے کی بھی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: "جب شعبان کا مہینہ آدھے سے زیادہ ہو جائے تو روزے نہ رکھو، مگر جو شخص پہلے سے روزے رکھ رہا ہو، وہ رکھ سکتا ہے" (ابو داؤد)۔ اس حدیث کی روشنی میں بعض علما کہتے ہیں کہ اگر کسی نے پہلے سے نفلی روزے رکھے ہوں تو وہ اس رات کے بعد بھی رکھ سکتا ہے، جبکہ دیگر کے نزدیک شعبان کی پندرہویں تاریخ کو روزہ رکھنا مستحب ہے۔

تاہم، اس رات میں بدعات اور غیر شرعی اعمال سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ بعض لوگ اس رات میں خاص قسم کی عبادات اور رسوم کو ضروری سمجھتے ہیں، جو کہ شریعت میں ثابت نہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ اس رات کو سنت نبوی کے مطابق عبادت میں گزاریں اور اللہ تعالیٰ سے خلوص نیت کے ساتھ اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔

آخر میں، شبِ برات کی حقیقی فضیلت یہ ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرنے، گناہوں سے توبہ کرنے اور نیک اعمال میں ترقی کا موقع فراہم کرتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس رات کو ضائع نہ کریں بلکہ دعا، ذکر، استغفار اور تلاوتِ قرآن میں گزاریں تاکہ اللہ کی رحمتوں اور برکتوں سے فیضیاب ہو سکیں۔

Comments

Popular posts from this blog

Cartoon

Camel

Qaid-e-Azam