Hazrat khizar
حضرت خضر علیہ السلام کی زندگی – تفصیلی جائزہ
تعارف
حضرت خضر علیہ السلام کا شمار ان برگزیدہ ہستیوں میں ہوتا ہے جن کا ذکر قرآن مجید اور دیگر مذہبی کتب میں ملتا ہے۔ آپ کی شخصیت کے بارے میں مختلف روایات اور تفسیری آراء موجود ہیں، جن میں آپ کی طویل عمر اور روحانی مقام کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔
نام اور تعارف
حضرت خضر علیہ السلام کا اصل نام واضح طور پر معلوم نہیں، لیکن اسلامی روایات میں آپ کو "خضر" کہا جاتا ہے، جس کا مطلب "سبزہ" یا "ہرا بھرا" ہے۔ بعض مفسرین کے مطابق، جہاں آپ قدم رکھتے تھے وہاں سبزہ اگ آتا تھا، اسی نسبت سے آپ کو یہ نام دیا گیا۔
قرآن میں ذکر
حضرت خضر علیہ السلام کا ذکر سورۃ الکہف (آیات 60-82) میں ملتا ہے، جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام ان سے علم حاصل کرنے کے لیے ان کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔ اس واقعے میں خضر علیہ السلام نے تین اہم واقعات انجام دیے جو بظاہر عجیب لگے لیکن ان کے پیچھے بڑی حکمت تھی:
- کشتی کا نقصان پہنچانا: تاکہ وہ ایک ظالم بادشاہ کے قبضے میں نہ چلی جائے۔
- لڑکے کا قتل: کیونکہ وہ اپنے والدین کے لیے آزمائش بننے والا تھا۔
- دیوار کی تعمیر: تاکہ یتیم بچوں کا خزانہ محفوظ رہے۔
یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ حضرت خضر علیہ السلام کو اللہ کی طرف سے خصوصی علم عطا کیا گیا تھا، جو عام انسانوں کی عقل سے بالاتر تھا۔
حضرت خضر علیہ السلام کی حیات و طویل عمر
اسلامی روایات میں حضرت خضر علیہ السلام کو "زندہ نبی" یا "اولیاء اللہ میں سے ایک" قرار دیا جاتا ہے۔ کچھ عقیدے یہ بھی ہیں کہ آپ آج بھی زندہ ہیں اور مختلف مقامات پر اللہ کے نیک بندوں کی مدد فرماتے ہیں۔
روحانی مقام اور تصوف میں حیثیت
حضرت خضر علیہ السلام کو صوفیاء میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ کئی اولیاء کرام کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے حضرت خضر علیہ السلام سے روحانی فیض حاصل کیا۔ صوفیانہ روایات میں انہیں "مرشدِ کامل" بھی کہا جاتا ہے، جو اللہ کے نیک بندوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔
کیا حضرت خضر علیہ السلام آج بھی زندہ ہیں؟
یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر مختلف اسلامی مکاتب فکر کی آراء مختلف ہیں۔ کچھ علماء کا کہنا ہے کہ آپ وفات پا چکے ہیں، جبکہ دیگر روایات میں کہا جاتا ہے کہ آپ قیامت تک زندہ رہیں گے اور نیک لوگوں کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔
نتیجہ
حضرت خضر علیہ السلام کی زندگی اسرار سے بھرپور ہے اور ان کے متعلق مختلف روایات پائی جاتی ہیں۔ قرآن مجید میں ان کے ذکر سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ اللہ کے ایک برگزیدہ بندے تھے جنہیں خاص علم عطا کیا گیا تھا۔ آپ کی ذات سے ہمیں صبر، حکمت اور اللہ پر بھروسے کا درس ملتا ہے۔
Comments
Post a Comment