Qaid-e-Azam
قائداعظم محمد علی جناح برصغیر کی تاریخ کا وہ درخشاں ستارہ ہیں جنہوں نے اپنی بصیرت، حکمت، اور جدوجہد سے مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کا خواب ایک ایسی ریاست کا قیام تھا جہاں مسلمان اپنے مذہب، ثقافت، اور روایات کے مطابق آزاد زندگی گزار سکیں۔ قائداعظم کی قیادت میں مسلمانوں نے ایک مقصد کو پایا اور برطانوی حکومت اور ہندو اکثریتی قیادت کی مخالفت کے باوجود 14 اگست 1947 کو پاکستان حاصل کیا۔ ان کی انتھک محنت، دیانت داری، اور اصول پسندی نے قوم کو یکجا کیا اور انھیں دنیا کے عظیم رہنماؤں میں شامل کر دیا۔
قائداعظم نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز انڈین نیشنل کانگریس سے کیا لیکن جلد ہی انہوں نے یہ محسوس کیا کہ مسلمانوں کے حقوق اس جماعت میں تحفظ حاصل نہیں کر سکتے۔ چنانچہ انہوں نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور مسلمانوں کے لیے علیحدہ قومی تشخص کا مقدمہ لڑا۔ قائداعظم نے دو قومی نظریہ کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کے حقِ خود ارادیت کے لیے دلائل دیے اور اس نظریے کو مسلمانوں کے دلوں میں راسخ کیا۔
ان کی شخصیت میں بے پناہ جاذبیت اور عزم تھا، جو نوجوانوں کو متحرک کرنے کی وجہ بنی۔ وہ ایک قانون دان، سیاستدان، اور قوم کے رہنما تھے جنہوں نے کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ انہوں نے ہر موقع پر مسلمانوں کو اتحاد، تنظیم، اور یقینِ محکم کا درس دیا۔ قائداعظم کا قول "ایمان، اتحاد، اور تنظیم" آج بھی پاکستانی قوم کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
قائداعظم کی صحت کے مسائل اور بڑھتی ہوئی ذمہ داریوں کے باوجود، انہوں نے آزادی کے لیے اپنی جدوجہد کو جاری رکھا۔ ان کی بے مثال قیادت نے پاکستان کے قیام کو ممکن بنایا، لیکن بدقسمتی سے وہ زیادہ عرصہ اپنی قوم کے ساتھ نہ رہ سکے اور 11 ستمبر 1948 کو انتقال کر گئے۔ ان کا انتقال پوری قوم کے لیے ایک عظیم سانحہ تھا۔
قائداعظم کا کردار، اصول پسندی، اور قربانیاں ہمیشہ کے لیے تاریخ میں یاد رکھی جائیں گی۔ وہ ایک ایسے رہنما تھے جنہوں نے نہ صرف مسلمانوں کو ایک علیحدہ وطن دیا بلکہ ان کے دلوں میں آزادی اور خود مختاری کا شعور بھی پیدا کیا۔ ان کی شخصیت ہر پاکستانی کے لیے فخر کا باعث ہے اور ان کی تعلیمات آج بھی قومی ترقی کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
Comments
Post a Comment