Karbala

 کربلا کا واقعہ اسلامی تاریخ کا ایک اہم اور المناک باب ہے، جو حق و باطل کے درمیان جدوجہد اور قربانی کی اعلیٰ ترین مثال ہے۔ یہ واقعہ 10 محرم 61 ہجری (10 اکتوبر 680 عیسوی) کو موجودہ عراق کے علاقے کربلا میں پیش آیا، جہاں حضرت امام حسینؓ اور ان کے خاندان و ساتھیوں نے یزیدی فوج کے خلاف اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔


پس منظر:


حضرت امام حسینؓ رسول اللہﷺ کے نواسے تھے اور ان کا شمار اہل بیت میں ہوتا تھا۔ 60 ہجری میں جب یزید بن معاویہ نے خلافت سنبھالی تو اس نے اپنے لیے بیعت طلب کی۔ امام حسینؓ نے یزید کی بیعت سے انکار کر دیا کیونکہ یزید کے کردار اور طرزِ حکومت کو اسلام کے اصولوں کے خلاف سمجھا۔ امام حسینؓ حق و صداقت کے علمبردار تھے اور یزید کی بیعت کو اسلامی اقدار کے خلاف سمجھتے تھے۔


کوفہ کی دعوت:


کوفہ کے لوگوں نے امام حسینؓ کو خطوط بھیجے اور انہیں دعوت دی کہ وہ کوفہ آ کر ان کی قیادت کریں۔ امام حسینؓ نے اپنے چچا زاد بھائی حضرت مسلم بن عقیلؓ کو کوفہ بھیجا تاکہ حالات کا جائزہ لیں۔ مسلم بن عقیلؓ نے وہاں پہنچ کر امام حسینؓ کو اطلاع دی کہ لوگ ان کے ساتھ ہیں۔ تاہم، یزید کے گورنر عبیداللہ بن زیاد نے کوفہ کے حالات بدل دیے، اور مسلم بن عقیلؓ کو شہید کر دیا۔


کربلا کا سفر:


امام حسینؓ اپنے اہل خانہ اور ساتھیوں کے ساتھ کوفہ کی جانب روانہ ہوئے، لیکن راستے میں کربلا کے مقام پر یزیدی فوج نے انہیں روک لیا۔ امام حسینؓ کے قافلے میں مرد، خواتین، اور بچے شامل تھے، جن کی تعداد تقریباً 72 تھی۔ یزیدی لشکر کی تعداد ہزاروں میں تھی۔


میدانِ کربلا:


یزیدی فوج نے امام حسینؓ کے قافلے پر پانی بند کر دیا، جس کی وجہ سے اہل بیت کے افراد شدید پیاس کا شکار ہو گئے۔ 9 محرم کی رات امام حسینؓ نے اپنے ساتھیوں کو آخری بار خطاب کیا اور انہیں آزاد کر دیا کہ وہ میدان چھوڑ سکتے ہیں، لیکن سب نے وفاداری کا عہد کیا اور ساتھ رہنے پر اصرار کیا۔


10 محرم کو جنگ کا آغاز ہوا۔ امام حسینؓ کے ساتھی ایک ایک کر کے شہید ہو گئے، حتیٰ کہ آپ کے چھ ماہ کے بیٹے علی اصغرؓ کو بھی یزیدی فوج نے تیر سے شہید کر دیا۔ آخر میں امام حسینؓ خود میدان میں اترے اور دلیرانہ جنگ کی، لیکن آخر کار شہید کر دیے گئے۔


بعد از شہادت:


امام حسینؓ کی شہادت کے بعد ان کے خاندان کی خواتین اور بچوں کو قید کر کے کوفہ اور دمشق لے جایا گیا۔ انہیں یزید کے دربار میں پیش کیا گیا، جہاں انہوں نے امام حسینؓ کے مقصد اور قربانی کو مزید واضح کیا۔


سبق:


کربلا کا واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ حق کے لیے کھڑے ہونا اور ظلم کے خلاف جدوجہد کرنا مومن کی ذمہ داری ہے۔ امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کی قربانی قیامت تک انسانیت کے لیے مشعلِ راہ رہے گی۔ یہ واقعہ ایمان، صبر، استقامت، اور قربانی کی ایسی مثال ہے جسے تاریخ کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔


Comments

Popular posts from this blog

Cartoon

Camel

Qaid-e-Azam