27 Rajab
27 رجب اسلامی تاریخ میں ایک خاص اہمیت کا حامل دن ہے، کیونکہ اس دن کو معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منسوب کیا جاتا ہے۔ یہ وہ عظیم رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مکہ مکرمہ سے بیت المقدس اور وہاں سے آسمانوں کی سیر کرائی۔ معراج کا واقعہ قرآن مجید کی سورہ بنی اسرائیل کی ابتدائی آیات میں بیان کیا گیا ہے، جہاں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو رات کے ایک حصے میں مسجد الحرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گئی، جس کے ارد گرد ہم نے برکت رکھی، تاکہ ہم اسے اپنی نشانیاں دکھائیں۔ بے شک وہی سننے والا، دیکھنے والا ہے۔" (سورہ بنی اسرائیل: 1)
یہ واقعہ نبوت کے دسویں سال کے بعد پیش آیا، جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کا ایک نہایت اہم اور معجزاتی لمحہ تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب مکہ میں کفار کی مخالفت عروج پر تھی، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دعوتِ اسلام کے سلسلے میں شدید مشکلات کا سامنا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس رات آپ کو تسلی اور حوصلہ دینے کے لیے ایک عظیم معجزہ عطا فرمایا۔
معراج کا سفر
معراج کا سفر دو مراحل پر مشتمل تھا: اسراء اور معراج۔
- اسراء: یہ وہ سفر تھا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مسجد الحرام سے مسجد اقصیٰ تک لے جایا گیا۔ اس سفر کے لیے براق نامی ایک خاص سواری فراہم کی گئی، جو بجلی کی رفتار سے بھی زیادہ تیز تھی۔
- معراج: مسجد اقصیٰ سے آپ کو آسمانوں کی سیر کرائی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ساتوں آسمانوں پر مختلف انبیاء سے ملاقات کرتے گئے۔ پہلے آسمان پر حضرت آدم علیہ السلام، دوسرے پر حضرت عیسیٰ اور یحییٰ علیہما السلام، تیسرے پر حضرت یوسف علیہ السلام، چوتھے پر حضرت ادریس علیہ السلام، پانچویں پر حضرت ہارون علیہ السلام، چھٹے پر حضرت موسیٰ علیہ السلام، اور ساتویں آسمان پر حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔
آپ کو سدرة المنتہیٰ تک لے جایا گیا، جو آسمانوں کی سب سے بلند جگہ ہے، اور وہاں اللہ تعالیٰ نے آپ کو مختلف انعامات عطا فرمائے، جن میں سب سے اہم پانچ وقت کی نمازوں کا تحفہ ہے۔
معراج کی اہمیت
معراج النبی کا واقعہ امت مسلمہ کے لیے ایک سبق آموز واقعہ ہے۔ یہ واقعہ ہمیں ایمان، صبر، اور اللہ تعالیٰ پر مکمل بھروسے کا درس دیتا ہے۔ اس سے ہمیں یہ پیغام ملتا ہے کہ اگرچہ دنیاوی مشکلات اور چیلنجز کا سامنا ہو، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑتا۔
معراج کے موقع پر دی گئی نمازیں ہماری زندگی کا لازمی حصہ ہیں۔ یہ نمازیں انسان کو اللہ تعالیٰ سے جوڑنے کا ایک ذریعہ ہیں اور ہمیں روحانی سکون عطا کرتی ہیں۔ معراج کا واقعہ ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ دنیا اور آخرت کے معاملات میں اعتدال رکھنا ضروری ہے۔
27 رجب کی عبادات
مسلمان اس دن کو عبادت، دعا، اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے لیے خاص سمجھتے ہیں۔ اس دن مسلمان قرآن کی تلاوت کرتے ہیں، نوافل پڑھتے ہیں، اور اللہ سے مغفرت طلب کرتے ہیں۔ بہت سے علما کے نزدیک 27 رجب کو روزہ رکھنا بھی مستحب عمل ہے، کیونکہ یہ دن اللہ کی قربت حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
علمی اور تاریخی بحث
تاریخی اور علمی حوالے سے، کچھ علما معراج کے واقعے کی تاریخ کے بارے میں اختلاف رکھتے ہیں، اور بعض کے نزدیک یہ رجب کے علاوہ کسی اور مہینے میں پیش آیا۔ لیکن امت مسلمہ کے بیشتر افراد 27 رجب کو ہی معراج کی رات کے طور پر مناتے ہیں۔
نتیجہ
27 رجب کا دن ہمیں معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عظیم معجزے کی یاد دلاتا ہے۔ یہ دن ہمارے ایمان کو مضبوط کرنے، اللہ کے قریب ہونے، اور نیک اعمال کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ ہمیں اس دن کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنی زندگیوں کو اسلام کی تعلیمات کے مطابق گزارنے کی کوشش کرنی چاہیے، تاکہ ہم دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی حاصل کر سکیں۔
Comments
Post a Comment