حسبنا اللہ و نعم الوکیل

 حسبنا اللہ و نعم الوکیل – مکمل بھروسے کا پیغام


تعارف:

زندگی خوشی اور غم، کامیابی اور ناکامی، سکون اور مشکلات کا مجموعہ ہے۔ ہر انسان اپنی زندگی میں مختلف آزمائشوں اور چیلنجز سے گزرتا ہے، لیکن ان تمام حالات میں ایک چیز جو مومن کو سکون اور استقامت دیتی ہے، وہ ہے اللہ پر مکمل بھروسہ۔ "حسبنا اللہ و نعم الوکیل" (حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ) کا مطلب ہے: "ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے۔" یہ جملہ ایک مومن کی زبان پر اس وقت آتا ہے جب وہ دنیا کی مشکلات کو اللہ کے حوالے کر دیتا ہے اور اپنی مکمل توجہ اور اعتماد اللہ کی ذات پر مرکوز کرتا ہے۔



---


قرآنی پس منظر:

یہ مبارک الفاظ قرآن مجید کی سورہ آل عمران (3:173) میں بیان کیے گئے ہیں:


"وہ لوگ جنہیں کہا گیا کہ لوگ تمہارے خلاف جمع ہو چکے ہیں، ان سے ڈرو۔ اس (بات) نے ان کے ایمان میں اضافہ کر دیا، اور انہوں نے کہا: ہمیں اللہ کافی ہے، اور وہ بہترین کارساز ہے۔"


یہ آیت جنگِ احد کے بعد کے واقعات سے متعلق ہے، جب مسلمانوں کو دشمنوں کی دھمکیوں کا سامنا تھا۔ اس وقت صحابہ کرامؓ نے خوف کی بجائے اللہ پر مکمل بھروسہ کیا اور یہ کلمات ادا کیے۔ ان کے اس ایمان نے انہیں ثابت قدمی اور مزید طاقت عطا کی۔



---


حدیثِ مبارکہ میں ذکر:

"حسبنا اللہ و نعم الوکیل" کا ذکر کئی احادیث میں بھی آیا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:


"یہ وہ الفاظ ہیں جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس وقت کہے جب انہیں آگ میں ڈالا جا رہا تھا، اور یہ وہی الفاظ ہیں جو رسول اللہ ﷺ نے جنگِ احد کے موقع پر کہے۔"


یہ الفاظ مومن کے دل کو مضبوط کرتے ہیں اور اللہ کی مدد کو اپنی جانب کھینچتے ہیں۔



---


فضیلت:


1. اللہ پر بھروسہ کا عملی اظہار:

یہ جملہ اللہ پر توکل اور بھروسے کا سب سے بڑا اظہار ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مومن صرف اللہ کو ہی کافی سمجھتا ہے اور ہر مشکل میں اسی کی مدد طلب کرتا ہے۔



2. دل کا سکون:

اس جملے کو بار بار دہرانے سے دل کو سکون اور اطمینان ملتا ہے۔ مومن کو یقین ہو جاتا ہے کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے، اللہ کی حکمت کے مطابق ہو رہا ہے۔



3. مشکلات کا حل:

"حسبنا اللہ و نعم الوکیل" کی تکرار سے اللہ کی مدد شامل حال ہوتی ہے، اور مشکلات آسان ہو جاتی ہیں۔



4. ایمان میں اضافہ:

قرآن کے الفاظ کے مطابق، جب صحابہؓ نے یہ کلمات ادا کیے، تو ان کے ایمان میں مزید اضافہ ہوا۔ یہ جملہ مومن کو اللہ کے قریب لے جاتا ہے۔





---


عملی زندگی میں اہمیت:

آج کے دور میں زندگی کی مشکلات اور مصروفیات نے انسان کو ذہنی دباؤ اور پریشانیوں میں مبتلا کر دیا ہے۔ کاروباری مسائل، گھریلو پریشانیاں، صحت کے مسائل، اور دیگر مشکلات کے درمیان، "حسبنا اللہ و نعم الوکیل" ایک ایسا جملہ ہے جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اللہ ہمارے تمام معاملات کو بہتر طور پر سنبھالنے والا ہے۔


یہ جملہ ہمیں سکھاتا ہے کہ:


ہر مشکل کو اللہ کے سپرد کر دینا چاہیے۔


اللہ پر مکمل بھروسہ رکھنا ہماری زندگی کو آسان بناتا ہے۔


دنیاوی اسباب کے ساتھ ساتھ اللہ سے مدد طلب کرنا ضروری ہے۔




---


تاریخی واقعات میں اس دعا کا کردار:

اسلامی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے جن میں مومنین نے اللہ پر مکمل بھروسہ کیا اور "حسبنا اللہ و نعم الوکیل" کے ذریعے مشکلات پر قابو پایا۔


حضرت ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ: جب نمرود نے انہیں آگ میں پھینکنے کا حکم دیا، تو حضرت ابراہیمؑ نے یہی دعا پڑھی۔ اللہ نے آگ کو ان کے لیے ٹھنڈا اور سلامتی والا بنا دیا۔


جنگِ بدر: جب مسلمانوں کی تعداد کم اور دشمنوں کی فوج بہت زیادہ تھی، تو اللہ پر ایمان اور بھروسے نے انہیں کامیابی عطا کی۔


جنگِ احد: صحابہ کرامؓ نے دشمن کی دھمکیوں کے باوجود اللہ پر اعتماد کیا اور یہی دعا پڑھی، جس نے ان کے حوصلے بلند کیے۔




---


آج کے دور میں اس دعا کی ضرورت:

آج کے دور میں جہاں انسان دنیاوی مسائل اور بے سکونی میں مبتلا ہے، "حسبنا اللہ و نعم الوکیل" ایک ایسی دعا ہے جو دلوں کو مضبوط کرتی ہے اور اللہ کی مدد کو ہماری جانب متوجہ کرتی ہے۔


ذہنی سکون: یہ دعا مومن کو یاد دلاتی ہے کہ اللہ کی طاقت ہر چیز پر غالب ہے۔


مایوسی کا علاج: جب تمام دروازے بند محسوس ہوں، تو یہ دعا مومن کے لیے ایک روشنی کی کرن ہے۔


امید اور حوصلہ: یہ الفاظ مومن کو حوصلہ دیتے ہیں کہ اللہ بہترین منصوبہ ساز ہے اور ہر مشکل کے بعد آسانی پیدا کرتا ہے۔




---


اختتام:

"حسبنا اللہ و نعم الوکیل" ایک ایسا جملہ ہے جو نہ صرف اللہ پر بھروسے کا اظہار کرتا ہے بلکہ مومن کو سکون اور طاقت بھی دیتا ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت اللہ کی طاقت کے برابر نہیں ہو سکتی۔ ہمیں چاہیے کہ ہر مشکل وقت میں اللہ کی طرف رجوع کریں، اس دعا کو دل سے ادا کریں، اور اپنے معاملات کو اللہ کے سپرد کر دیں۔


اللہ پر مکمل بھروسہ، ایمان کی سب سے بڑی علامت ہے، اور یہی وہ چیز ہے جو ایک مومن کو دنیا اور آخرت میں کامیابی عطا کرتی ہے۔


Comments

Popular posts from this blog

Cartoon

Camel

Qaid-e-Azam