Allama Iqbal

 علامہ اقبال، جنہیں "مشرق کا شاعر" بھی کہا جاتا ہے، اردو اور فارسی ادب کے عظیم شاعر، مفکر، اور فلسفی تھے۔ وہ 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ اقبال کی شاعری میں خودی، خود شناسی، اور اسلامی فلسفہ نمایاں ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں کو اپنی اصل پہچان اور خودی کے فلسفے کی طرف متوجہ کیا۔ اقبال کی تعلیم سیالکوٹ اور لاہور سے شروع ہوئی، پھر وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے یورپ گئے جہاں انہوں نے فلسفے میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔


اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے مسلمانوں کو خواب غفلت سے جگایا اور ان میں خود اعتمادی پیدا کی۔ ان کی مشہور کتابیں "بانگِ درا"، "بالِ جبریل"، اور "ضربِ کلیم" ہیں، جن میں انہوں نے قوم کے زوال کے اسباب اور اس کے حل پر روشنی ڈالی۔ اقبال نے خودی کے تصور کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہر انسان کے اندر ایک پوشیدہ طاقت ہے، اور اگر وہ اس کو پہچان لے تو وہ دنیا میں بہت کچھ حاصل کر سکتا ہے۔


اقبال کا ایک بڑا کارنامہ تصور پاکستان کی بنیاد رکھنا تھا۔ انہوں نے 1930 کی اپنے مشہور خطبہ الہ آباد میں مسلمانوں کے لیے ایک الگ ریاست کا تصور پیش کیا۔ وہ سمجھتے تھے کہ مسلمان ایک علیحدہ قوم ہیں جنہیں اپنی تہذیب، ثقافت، اور مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کے لیے ایک آزاد وطن کی ضرورت ہے۔ یہ اقبال کی فکر ہی تھی جس نے قائداعظم محمد علی جناح کو تحریک پاکستان کی قیادت کے لیے متاثر کیا۔


اقبال کی شاعری صرف ادب تک محدود نہیں بلکہ زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کرتی ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو عقاب سے تشبیہ دی اور انہیں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے بلند پرواز کی ترغیب دی۔ ان کی شاعری میں قرآن اور اسلامی تاریخ کے حوالے نمایاں ہیں، جو ان کی گہری دینی سوچ اور علم کا پتہ دیتے ہیں۔


اقبال کی شخصیت نہایت سادہ اور عاجزانہ تھی۔ وہ ہمیشہ امت مسلمہ کے درد میں مبتلا رہتے تھے۔ ان کی شاعری نہ صرف برصغیر بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ اقبال 21 اپریل 1938 کو لاہور میں وفات پا گئے، لیکن ان کے خیالات اور ان کا کلام آج بھی زندہ ہے۔ ان کا مزار بادشاہی مسجد کے قریب واقع ہے جہاں لوگ ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آتے ہیں۔


علامہ اقبال نے مسلمانوں کو خودی، حریت، اور عمل کے پیغام سے روشناس کرایا۔ ان کی تعلیمات ہر دور میں اہم ہیں اور ان کے خیالات امت مسلمہ کو ایک رہنما راستہ فراہم کرتے ہیں۔


Comments

Popular posts from this blog

Cartoon

Camel

Qaid-e-Azam